بہت پرانی کہاوت ہے کہ کنویں میں کتا گر گیا تو فتوی آیا کہ چالیس ڈول پانی نکال دیں تو پانی پاک اور قابل استعمال ہو جائے گا۔ سادہ لوح عوام الناس بھاگے بھاگے واپس گئے کہ چالیس ڈول پانی تو نکال دیا مگر پانی سے بد بو نہیں گئی۔ پوچھا کہ کیا کتا نکالا۔۔۔؟
کہا نہیں ۔۔کتا تو نہیں نکالا۔
تو جب تک کتا نہیں نکالو گے ، بد بو نہیں جائے گی۔!

یہ تازہ ترین الزام جو ایک جرنیل پہ لگا ہے اس سے وہی حکائیت زیادہ مکروہ تفہیم کے ساتھ کھلنے لگی ہے۔
صاحبان آپ کی یہ پالیسی تو بالکل ہی نکمی اور ناقابل عمل ہو کر اپنے نتائج دکھا رہی ہے۔ میڈیا بلیک آوٹ کر دیں۔ ان کو نان ایشو بنا دیں۔ او چھڈو جی۔۔۔۔قادیانیاں دی تے گل ای نہ کرو۔

ہر چھ مہینے بعد آپ کو اپنے سسٹم کے اعلی ترین عہدے پر فائز لوگوں کی صفائیاں دینی پڑتی ہیں۔ اور کوئی شعبہ اس سے محفوظ نہیں۔
دو وزراء اعظم یقین دہانیاں کرواتے پھرے کہ ہم قادیانی نہیں ہیں۔ ایک صدر پاکستان اور آرمی چیف جنرل مشرف پہ تحقیقیں ہوتی رہیں کہ وہ احمدی ہے کہ نہیں۔ وزیر اعلی پنجاب منظور وٹو پہ بحث ہوتی رہی کہ نہیں خود تو نہیں البتہ والد جہانگیر وٹو پکے احمدی تھے۔ اور ایسا جب بھی ہوا اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی بد نیتی ضرور کار فرما رہی۔ اور تو اور جب ملالہ کو نوبل پرائز مل گیا تو فوری الزام یہ کہ قادیانی لابی ہے۔ قصور اس بے چاری کا صرف اتنا ہے کہ راقم سے لمبی بحث کہ بعد جس میں وہ مجھے مشرف با اسلام کرنا چاہتی تھی اس پر یہ واضح ہو گیا کہ احمدی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قطعی طور پر منکر نہیں ہیں اور کلمہ گو ہی نہیں بلکہ کلمہ پڑھنے کے جرم میں سزائیں بھگت رہے ہیں اور خود کو مسلمان سمجھتے ہیں اور یہ ان کا بنیادی انسانی حق ہے۔ بس یہ چند لائنیں اس نے اپنی کتاب میں لکھ دیں اور پھر۔۔۔۔الامان والحفیظ۔

بہت سے احباب سے میں نے یہ پوچھا کہ ایسا شوق کیا ہے آپ کو اپنے نمایاں افراد کو احمدی قرار دینے کا۔۔؟ اور یہ قرار دینے والی عادت آپ کو کب پڑی۔؟ اس علت کی کوئی اپنی تاریخ بھی تو ہو گی جو آپ کو اب یاد نہیں۔قرار تو آپ نے احمدیوں کو دیا تھا اور وہیں سے آپ کا جھاکا کھل گیا۔ وہ چھری جو احمدیوں کو ذبح کرنے کے لئے تیز کی تھی اس سے اب اپنے ہی لوگوں کو کاٹتے جا رہے ہو۔

جنرل صاحب کے سامنے جہلم فیکٹری جلی اور جہلم کے ہو کر انہیں پتہ ہی نہ ہو کہ مرزا منیر احمد اور پاکستان چپ بورڈ کون ہیں اور کب سے ہیں۔۔۔۔؟ عقل ایسی لا علمی ان کی طرف منسوب نہیں کر سکتی۔انہوں نے چپ سادھے رکھی کہ یہ مذہبی ایشو ہے۔ جنرل مشرف کے سامنے الیکشن کمشن احمدی ووٹرز لسٹوں کی امتیازی ترین حیثیت کا کھلواڑ کرتا رہا مگر انھوں نے منہ میں گھنگھنیاں ڈالے رکھیں۔ وزیر اعظم نواز شریف سرن کی تقریب میں ڈاکٹر عبدالسلام کو پاکستان کا فخر کہہ آئے مگر پاکستان میں آکر گنگ ہو جاتے ہیں۔ صدر زرداری کے والد حاکم علی زرداری نے اسمبلی میں ووٹ نہیں ڈالا کہ احمدی نان مسلم ہیں۔

پیر صاحب پگاڑا شریف کی کسٹڈی میں مدد احمدیوں کے دوسرے خلیفہ کی ذاتی کاوشوں کی مرہون منت مگر کبھی ذکر نہیں ہوا۔ میر ظفراللہ جمالی نمایاں احمدی ثاقب زیروی سے کئی دہائیوں سے برادرانہ مراسم رکھتے آئے۔پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت ساری کی ساری احمدیوں کی کاوش اور مدد سے بنتی ہے۔ بد ترین معاند احمدیت جنرل ضیاالحق صدر پاکستان کے طور پر سر ظفراللہ خان کی عیادت کر نے ان کے گھر پہ جاتے ہیں اور جن جنگی ہیروز جرنیلوں کے نام پر آپ کی چھاونیوں کی سڑکیں ہیں وہ احمدی اور جن کی وار سٹریٹجی سٹاف کالج میں پڑھائی جاتی رہی وہ اختر ملک اور عبدالعلی ملک ربوہ میں مدفون ہیں۔ تو اگر یہ سب تاریخ ہے تو اس کا انکار اس وقت کرتے جب یہ تاریخ رقم ہو رہی تھی۔ سلیم کوثر کی ایک بات جو یہاں بر محل ہے اس لئے وہ شعر سنیں پھر بات آگے بڑھاتے ہیں۔

گمنام سہی۔مرکزی کردار تو ہم تھے۔
پھرکیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے

جناب گزارش یہ ہے کہ آپ نے اور آپ کی لیڈر شپ نے اصل میں ماضی قریب میں ایک بڑی بے اصولی کی۔ مخلصین اور اہلیت رکھنے والے انسانوں کی اہلیت اور قابلیت سے خوفزدہ ہو کر فئیر پلے کی بجائے فاول کھیلا۔ اور اس فاول سے پینے کے پانی میں۔۔۔۔۔سماجیات اور سیاسیات ۔۔۔۔۔۔حتی کہ روزمرہ کی اخلاقیات کے کنویں میں تنگ نظری، سیاسی خیانت اور سماجی بے حسی اور کوتاہ نظری کا کتا گر گیا اور وہیں پہ مر گیا۔ آپ بلبلاتے رہے کہ پانی پینے کے قابل نہیں رہا۔ بدبو اور تعفن سے دم گھٹ رہا ہے۔ ہر بار آپ کے سیاسی مفتی آپ کو چالیس ڈول پانی نکالنے کا کہتے رہے اور کتا وہیں رہا۔

آج جو آئی ایس پی آر ایک حاضر سروس جرنیل پہ الزام لگانے پہ بیان جاری کر رہا ہے تو ضرب عضب کی تو بنیاد ہی اس بات پر تھی کہ مذہب کے نام پر اتھارٹی کو چیلنج نہیں کرنے دینا۔ لیکن آپ اپنی تمام تر طاقت کے باوجود مولوی کو اور ملائیت کو اور ان کے پروردہ مائینڈ سیٹ کو نہیں للکار سکے۔اور نتیجہ یہ نکلا کہ اب وہ کتا جی ایچ کیو اور کنٹونمنٹ کے کنویں میں بھی کر کیا ہے۔ اس کے پس پردہ کارفرما سازشی بد نیتی اپنی جگہ لیکن اس کو راستہ آپ کی انتظامی بزدلی نے دیا ہے۔ احمدیوں سے آپ کے نہ تو منہ زیادہ سوہنے ہیں اور نہ صلاحیتیں زیادہ ہیں۔ ملک کی وفاداری اور خیر خواہی آپ کو آئیندہ بھی احمدیوں سے ہی ملنی ہے لیکن ملائیت کا لاڈ کرتے رہیں تو وہ دن بھی دور نہیں کہ جب جرنیلوں پہ احمدی ہونے کا ہی نہیں بلکہ توہین مذہب کا بھی الزام لگے گا کیوں کہ آپ پالیسی کے طور پر سیاسی اور آئینی بزدلی کو اختیار کر چکے ہیں اور آپ کے مد مقابل کمینگی کو شرماتی ہوئی مبتذل سوچ رکھنے والے وہ بندر ہیں جن کے پیر جلنے لگیں تو وہ اپنے بچے بھی پیروں تلے رکھ لیں گے۔
شکریہ راحیل شریف ۔۔۔! کہ شرفاء کی عزت و وقار کل بھی خطرے میں تھا اور آج بھی ہے۔

جب آپ نے چارج لیا تھا تو مذہبی منافرت کا آسیب آرمی کے نچلے رینکس میں تھا۔ جب آپ نے چارج دیا ہے تو اس کی لپٹیں آنے والے آرمی چیف کی مجوزہ لسٹ تک پہنچ رہی ہیں اور تجزیہ نگار تاویلیں پیش کر رہے ہیں۔ کہ کوئی گل نئیں۔۔۔۔۔ایہہ تے قادیانی نئیں۔
وجاہت مسعود صاحب کا سنایا ہوا ایک شعر۔۔۔۔اسی پہ بات ختم کرتے ہیں ۔۔کہ

اول اول چلے منجملہ آداب جو بات۔
آخر آخر وہی تعذیر بنی ہوتی ہے۔۔۔!

آخری بات عام قارئین کے لئے یہ کہ احمدی الزام لگانے سے نہیں بلکہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کو مسیح موعود تسلیم کرنے سے ہوتا ہے۔ اور اس دور کے احمدی پورے انشراح سے جرنیلیاں اور وزارتیں چھوڑ کے بہت مطمئن بیٹھے ہیں۔البتہ آپ کو پتہ نہیں کیوں چھٹے چھماہے احمدی یاد آ جاتے ہیں؟

Tahir Bhatti is a Frankfurt based veteran writer & presenter who has worked with Radio Pakistan for the last 15 years. He is also a social development consultant with UN and EU organizations. Currently he is writing and producing a play on Refugees in partnership with Red Cross. Email: [email protected]
@     Facebook