چناب نگر(غ ی ا ب)لاہور کے علاقہ تھانہ نشتر کالونی میں مذہبی منافرت کی بنا پر احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے قاضی محمد شعبان احمد نامی شخص کو رات کی تاریکی میں قتل کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق مورخہ 25جون کی رات نقاب پوش دو افراد قاضی محمد شعبان احمد کے گھر میں داخل ہوئے اور اسلحہ کے زور پر ایک نقاب پوش شخص ان سب کو یر غمال بناتے ہوئے گھر میں موجود عورتوں کو دوسرے کمرے میں لے گیا اور اسی دوران دوسرے نقاب پوش شخص نے قاضی محمد شعبان احمد کے پیٹ میں تین گولیاں ماریں جس کی وجہ سے قاضی محمد شعبان موقع پر جان بحق ہوگیااور دونوں نقاب پوش شخص وہاں سے فرار ہونے میں کا میاب ہوگئے۔مقتول کے ورثہ میں اس کی بیوی اور تین معزور بیٹیاں ہیں،مقتول کی بیوہ نے بتایا کہ قاضی محمد شعبان کی کسی کیساتھ ذاتی دشمنی نہ تھی اور نہ ہی کسی سے لین دین کا تنازعہ تھا۔وہ پندرہ سال قبل جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے تھے۔کچھ دنوں سے وہ پریشان نظر آرہے تھے کیونکہ ان کو علاقہ کے انتہا پسند عناصر کی طرف سے دھمکیاں دی جارہی تھیں۔جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے اس وحشیانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے منبر اور محراب سے امن و آشتی کی بجائے نفرت کی تلقین کی جارہی ہے اور وطن عزیز کو طول و عرض میں ختم نبوت کے مقدس نام پر اجتماعات منعقد کرتے ہوئے احمدیوں کے خلاف تشدد پر ابھارا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے احمدیوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت آمیزتقریر و تحریر کو روکنے میں نہ صرف نا کام ہیں بلکہ ان کی چشم پوشی انتہا پسندعناصر کے حوصلے بڑھا رہی ہے جس سے معصوم احمدی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قاضی محمد شعبان احمد کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔