اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ کے ڈیم کی تعمیرکیلئے اکاﺅنٹ کھولنے پر ازخودنوٹس لے لیا،عدالت نے گورنر سٹیٹ بینک،سیکرٹری خزانہ، اطلاعات،چیئرمین ایف بی آر سمیت متعلقہ حکام کوکل طلب کر لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تاثر دے رہا ہے ڈیم کیلئے اکاﺅنٹ حکومت نے بنایا،یہ فنڈزسپریم کورٹ نے قائم کیے ہیں،ہمیں پیغامات آرہے ہیں حکومت پراعتمادنہیں،لوگوں کاکہناہے حکومتی اکاو¿نٹ میں پیسے نہیں دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کے دوران وزارت خزانہ کے ڈیم کی تعمیرکیلئے اکاﺅنٹ کھولنے پر ازخودنوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک تاثر دے رہا ہے ڈیم کیلئے اکاﺅنٹ حکومت نے بنایا،یہ فنڈز سپریم کورٹ نے قائم کئے ہیں،چیف جسٹس پاکستا ن نے کہا کہ انگریزی اخبار ات دیکھیں فنانس ڈویژن کا کیا چھپاہوا ہے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں پیغامات آ رہے ہیں حکومت پر اعتماد نہیں،لوگوں کا کہناہے حکومت کے اکاﺅنٹس میں پیسے نہیں دیں گے ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فنانس سیکرٹری کہاں ہیں؟،عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل وزیراعظم سے بات کرکے عدالت کو بتائیں ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کل کوئی کہہ رہاتھاہم اپنے کپڑے بیچ کرڈیم بنائیں گے،اپنے کپڑے ،چپل بیچیں اورفنڈزمیں پیسے دیں،انہوں نے سوال کیا کہ پہلے کیوں چپل اورکپڑے نہیں بیچے؟،سپریم کورٹ نے فنڈزقائم کئے،کسی کوکمیشن نہیں کھانے دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم کیلئے بنائے اکاو¿نٹ کا آڈٹ ہوگا،خودپہرہ دیں گے،وزارت خزانہ نے ڈیم کیلئے اکاو¿نٹ کھولا ہے،اٹارنی جنرل نگران وزیراعظم سے بات کرکے عدالت کوبتائیں۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ سٹیٹ بینک نے ہمیں تکلیف پہنچائی،سٹیٹ بینک نے اکاﺅنٹ کھولنے میں تین لگا دیئے،ہمیں ایک سے دوسری جگہ گھماتا رہا،لوگ ڈیم کیلئے پیسے لے کر گھوم رہے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم کیلئے پیسے دینے والوں کے ہاتھ چومنے چاہئیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سٹیٹ بینک آسانیوں کے بجائے مشکلات کھڑی کررہاہے،عدالت نے کہا کہ آنیوالے 2چیف جسٹس صاحبان کوبھی کہہ دیں وہ بھی نگرانی کریں گے۔عدالت نے گورنر سٹیٹ بینک،سیکرٹری خزانہ، اطلاعات،چیئرمین ایف بی آر سمیت متعلقہ حکام کوکل طلب کر لیا۔