کیا نئے پاکستانی چیف آف آرمی اسٹاف قادیانی ہیں ؟


کچھ دن پہلے پاکستان کے نئے آرمی چیف کا اعلان ہوا اور اس اعلان کے ساتھ ہی منفی اور مثبت خبریں آنا شروع ہوگئيں۔ اس کے اگلے دن سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف قادیانی ہیں۔ افغان ٹائمز اور ایک اور غیر ملکی اخبار نے بھی اس بارے میں لکھا۔ کسی نے ان کو ملک دشمن، کسی نے ان کو اسلام دشمن اور کس نے ان کو قادیانی بیرونی ایجنٹ قرار دیا۔

میں لیے ان کے قادیانی ہونے کی خبر کوئی اہمیت کی حامل نہیں ہے، اس طرح کی بحث جنرل پرویز مشرف کے وقت بھی شروع ہوئی تھی، یہ باتیں جاہل اور شدت پسند لوگوں کو تو زیب دیتی ہیں مگر ایک پڑھا لکھا انسان ان باتوں پر بہت کم ہی توجہ دیتا ہے خاص طور پر پاکستان آرمی میں تو اس طرح کی فضول باتوں پر بالکل توجہ نہیں دی جاتی۔

اگر اس موقع پر بات کر بھی لی جائے تو سب سے پہلے تو میں یہ سوچوں گا کہ کیا میں نے اس کے دل اور ایمان کے اندر جھانک کر دیکھا تھا کہ وہ قادیانی ہے کہ نہیں؟ اگر باالفرض وہ قادیانی ہے تو اس سے کیا فرق پڑ سکتا ہے؟ قادیانی تو تب سے ہیں جب پاکستان بنا تھا، قادیانی تو پاکستان کے پیدا ہونے اور پرورش پانے کے ہر عمل میں شریک رہے ہیں، یہ تو 70 کی دہائی میں ان پر قادیانی کافر کا دھبہ لگا اس سے پہلے تو ان پر کسی قسم کا دھبہ نہیں تھا۔ اب اگر قادیانی کافر ہے تو اس سے پاکستان کا کیا نقصان ہوسکتا ہے؟

اگر جنرل باجوہ قادیانی ہے تو کیا ان کی حب الوطنی پر شک کیا جانا چاہیے؟ اگر کرنا چاہیے تو پھر سب قادیانی جرنیلوں پر بھی شکوک ہونے چاہیں، ان کو جرنل بنانے والوں پر بھی وطن دشمنی کا لیبل لگنا چاہیے ، ان سیاستدانوں اور وزیر اعظم و صدر پاکستان پر بھی لیبل لگنا چاہیے جنہوں نے ان کو چیف آف آرمی اسٹاف بنایا اور تو اور اصل شک تو جنرل راحیل شریف پر لگنا چاہیے جنہوں نے ان کو وزیر اعظم کے سامنے تجویز کیا؟ میرے خیال میں سب سے بڑا الزام تو ہندو چیف جسٹس آف پاکستان رانا بھگوانداس پر لگنا چاہیے کہ وہ ایک ہندو ہونے کے ناتے اور ہندوستان سے مذہبی اور ذاتی رشتہ ہونے کے ساتھ ساتھ مملکت اسلامی پاکستان کا قاضی اعظم بھی تھا۔ اور وہ تو تب چیف جسٹس بنادیا گیا تھا جب وہ ہندوستان کے ایک مندر میں محو عبادت تھا۔ تو اس نظریہ سے تو وہ ملک دشمن اور ہندوستان کا ایجنٹ ہونا چاہیے تھا۔

ہم وہ قوم ہیں جنہوں نے ملک کے ہیروز کو صرف اسی وجہ سے فراموش کردیا کہ وہ قادیانی اور شیعہ تھے، ملک کے بے نام سائنسدان عبدالسلام کو قوم کچھ دے یا نہیں دے مگر انہوں نے نوبل انعام حاصل کرکے ملک کا نام روشن کیا اور جب ان کے موت ہوئی تو ان کی وصیت کے مطابق جنازہ واپس اپنی مٹی پاکستان لایا اور دفنایا گیا، افسوس کہ اس احسان فراموش قوم کے کسی ایک رہنما تک نے ان کا جنازہ وصول کرنے ایئرپورٹ آنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ پاکستان کا قوم ترانہ ایجاد کرنے والے چودھری رحمت علی کے ساتھ اس قوم نے کیا کیا؟ سب یاد ہے کہ کس طرح ان کو ملک چھوڑنے کا پروانا (ڈیپورٹیشن)تھمادیا گیا اور وہ یہ صدمہ لے کر انگلینڈ سے جہان فانی کوچ کرگئے۔

اس قوم سے کیا توقعات وابسطہ کی جائيں جنہوں نے اپنے محسنوں کو اس طرف فراموش کیا جس طرح کوئی اپنے ازلی دشمن کو بھی فراموش نہیں کرتا، یہ قوم نسل کش قوم ہے جنہوں نے ہر ادور میں اپنے ہی قوم کی نسل کشی کی، کبھی کسی کو شیعہ قرار دے کر تو کسی کو عیسائی قرار دے کر تو کسی کو ہندو قرار دے کر تو کسی کو قادیانی قرار دے کر۔

اس قوم کو اللہ کا خوف آنا چاہیے،اور رب تعالی کی بے آوز لاٹھی سے ڈرنا چاہیے کہ ان کے ہاتھ مظلوموں کے خون سے رنگیں ہیں، ان کی مسجدیں معصوم انسانوں کے خون سے رنگ آلود ہیں۔ پاکستان کی کوئی بھی اقلیت پسند قوم ان کے شر سے محفوظ نہیں ہے، ان دو مظلوم عیسائی میاں بیوی کی آوازوں کو یاد کرو جن کو گستاخ رسول کا الزام لگا کر زندہ آگ کی بٹھی میں ڈال دیا گیا جوکہ عدالت میں ثابت ہی نہیں ہوسکا۔ وہ قادیانی فیملی جن کو معصوم بچوں سمیت گھر کے اندر بند کرکے زندہ جلادیا گیا، وہ عیسائیوں کی بستیاں گواہ ہیں جن کے در و دیواریں ان کے ظلم و بربیت کی داستاں بیان کررہی ہیں، کہیں وہابی ہونے کا الزام لگا کر قتل کیا جاتا ہے، تو کہیں شیعہ کا الزام لگا کر بھرے بازار میں سولی پر چڑھادیا جاتا ہے تو کہیں قادیانی کہ کر زندہ جلادیا جاتا ہے تو کہیں عیسائیوں کو خون میں نہلادیا جاتا ہے اورتو کہیں ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی اسلام قبول کرواکر کسی کے ساتھ شادی کروادی جاتی ہے۔ جس قوم کے ہاں لڑکیوں کو قرآن پاک کے ساتھ صرف اسی وجہ سے شادی کروادی جائے کہ جائداد کا حصہ نہ دینا پڑے تو اس قوم سے اور کس ظلم کی توقع کرنی چاہیے۔

کیا رب تعالی نے صرف اسی (پاکستانی) قوم کو مسلمان اور جنتی ہونے کے بشارت دی ہے؟ کیا وہ یہ قتل عام اللہ کے کتاب سے ثابت کرسکتے ہیں؟ کیا وہ اس ظلم و بربیت کو اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیرت سے بمثال پیش کرسکتے ہیں؟ کیا یہ قوم اس نسل کشی کو اسلامی تعلیمات کی روع سے ثابت کرسکتی ہیں؟ بالکل نہیں کرسکتی، کیونکہ اللہ کی کتاب اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور عمل سے قطعی طور پر کسی انسان کا بے گناہ خون ثابت نہیں ہوسکتا۔

اس قوم کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے، اس قوم کے بارے میں اللہ نے اپنی بابرکت کتاب میں آگاہ کردیاہے۔ اب بھی وقت ہے اپنے آپ کو سدھارنے اور پلٹنے کا، نہیں تو آپ کا نام تاریخ کے اوراق میں ایک ظالم اور اپنی ہی قوم کی نسل کشی کے کارناموں سے یاد رکھا جائے گا۔

میں آخر میں پاکستان کے نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ کو نئی ذمہ داری سنبھالنے کی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور پاکستانی قوم کو تنبیہ کرتا ہوں کہ وہ اس طرح کی ناموافق باتیں کرکے اپنے اور اپنے ملک کامزید وقار مجروح نہ کریں۔

Noor Dahri is the Director of Pakistan-Israel Alliance & regularly contributes to Times of Israel
@dahrinoor2     Facebook